کوچے سے نکلواتے ہو عبث ہم ایسے وطن آواروں کو
کوچے سے نکلواتے ہو عبث ہم ایسے وطن آواروں کو
رہنے دو پڑے ہیں ایک طرف دکھ دیتے ہو کیوں بے چاروں کو
روگی جو تمہارے عشق کے ہیں جیتے ہیں تمہاری آس پہ وہ
دو چار دنوں پہ خدا کے لیے دیکھا تو کرو بیماروں کو
ہم شکل کسی مژگاں کے جو تھے تو دل میں ہمارے چبھنا تھا
افسوس کہ اے صحرائے جنوں چبھنا بھی نہ آیا خاروں کو
ہر شہر میں ہے سناٹا سا ہر کوچے میں خاک اڑتی ہے
جس دن ث ترے دیوانوں نے آباد کیا کہساروں کو
تھوڑی سی رہی ہے رات ضیاؔ کچھ مانگ دعائیں خالق سے
بہتر ہے اسی میں ہو جو سحر پھر شام سے گننا تاروں کو
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی-5 (Pg. 59)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس ،بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا،اترپردیش۔201301 (2018)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.