کوزہ گر کون سی مٹی سے بنایا مجھ کو
کوزہ گر کون سی مٹی سے بنایا مجھ کو
عشق کرنے کے سوا کچھ نہیں آیا مجھ کو
اس مسافر کو اجالے کی ہوس تھی شاید
رات بھر اس نے چراغوں سا جلایا مجھ کو
اس سے کہنا کہ ابھی رکھے مرا قرض وفا
یعنی رہنے دے ابھی خود پہ بقایا مجھ کو
پھل بڑی چیز ہے پھول ان کے میسر نہ ہوئے
راس آیا نہ کسی پیڑ کا سایا مجھ کو
سر پہ جب ٹوٹ پڑا میرے مصیبت کا پہاڑ
پھر نظر آنے لگا اپنا پرایا مجھ کو
میں گل تازہ تھا مرجھانے سے پہلے اس نے
شاخ سے توڑ کے جوڑے میں سجایا مجھ کو
خواب میں مجھ سے غزل کہتی ہے اکثر دلبرؔ
شعر کہنے کے لیے اس نے بنایا مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.