کوزہ گر میں ترے کس خواب کا چہرہ ہو جاؤں
کوزہ گر میں ترے کس خواب کا چہرہ ہو جاؤں
ایک ہی جسم کی مہلت ہے میں کیا کیا ہو جاؤں
تجھ میں اور مجھ میں بس اک فرق وفا ہی کا ہے
میں اگر ترک وفا کر دوں تو تجھ سا ہو جاؤں
چار دن قید میں رہ کر یہ تمنا بھی گئی
پہلے لگتا تھا کہ اے کاش پرندہ ہو جاؤں
مجھ کو میرے ہی اندھیرے نے چھپا رکھا ہے
جو تری ذات میں آ جاؤں ستارہ ہو جاؤں
جی لگا رکھا ہے روز ایک تماشہ کر کے
خود کو مصروف نہ رکھوں تو اکیلا ہو جاؤں
سوچتے سب ہیں کہانی تو مکمل ہو جائے
چاہتا کوئی نہیں ہے کہ میں اس کا ہو جاؤں
میں تو بس ایک تصور ہوں وہی رہنے دے
ایسے بھی سوچ نہ مجھ کو کہ میں چہرہ ہو جاؤں
سب کی آنکھوں میں کھٹکتی ہے ہماری قربت
شہر کا شہر لگا ہے کہ اکیلا ہو جاؤں
عشق میں سارا کمال اصل میں فرقت کا ہے
جو بھی ہو جائے جدا مجھ سے میں اس کا ہو جاؤں
- کتاب : آوازوں کا روشن دان (Pg. 31)
- Author : کلدیپ کمار
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.