کیا آگ محبت کی مرے تن میں لگی ہے
کیا آگ محبت کی مرے تن میں لگی ہے
دل خاک مرا کرکے جگر پھونک رہی ہے
سنتے ہیں طرف دار بتاں اس کی ہے سرکار
فریاد رسی ہے نہ وہاں دادرسی ہے
کوچے میں مجھے دیکھ کے کہنا وہ کسی کا
بدنام کیا جس نے وہ کمبخت یہی ہے
افسوس نہ دل کا ہی پتہ ہے نہ جگر کا
پہلو میں ہمارے نہ یہی ہے نہ وہی ہے
کچھ رحم حسینان جہاں کو بھی عطا کر
یا رب تری سرکار میں کیا اس کی کمی ہے
تنگ آئے جفا سے تری ہم اے بت کافر
کھا لیں گے ابھی زہر کہ مرنے کی خوشی ہے
بے مانگے دیا مجھ کو طلب سے بھی زیادہ
اے خالق او مالک تری سرکار غنی ہے
اب آتش دوزخ کا نہیں خوف مجھے کچھ
آنکھوں میں مری اشک ندامت کی تری ہے
کیا سوگ میں دشمن کے ہوئی آپ کی حالت
ہونٹوں پہ نہ ہے پان کی رنگت نہ مسی ہے
وہ مجھ کو ستاتے ہیں تو کہتا ہوں میں صابرؔ
بت درپئے آزار ہیں اللہ تو ہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.