کیا عدو کیا دوست سب کو بھا گئیں رسوائیاں
کیا عدو کیا دوست سب کو بھا گئیں رسوائیاں
کون آ کر ناپتا احساس کی پہنائیاں
اب کسی موسم کی بے رحمی کا کوئی غم نہیں
ہم نے آنکھوں میں سجائی ہیں تری انگڑائیاں
آپ کیا آئے بہاروں کے دریچے کھل گئے
خوشبوؤں میں بس گئیں ترسی ہوئی تنہائیاں
چاند بن کر کون اترا ہے قبائے جسم میں
جاگ اٹھی ہیں خیال و فکر کی گہرائیاں
دل پہ ہے چھایا ہوا بیدار خوابوں کا طلسم
ذہن کے آنگن میں لہراتی ہیں کچھ پرچھائیاں
آج فارغؔ اجڑے اجڑے سے ہیں غالبؔ کی طرح
یاد تھیں ہم کو بھی رنگا رنگ بزم آرائیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.