کیا اپنے شہر میں کوئی ایسا مکان ہے
کیا اپنے شہر میں کوئی ایسا مکان ہے
سمجھوں جسے کہ اصل میں وہ اک جہان ہے
ڈھونڈو حقیقت اس میں نہ افسانہ ہی کوئی
اس کا بیان کچھ نہیں اس کا بیان ہے
اپنا شعار اب ہے فقط امن دشمنی
یہ اور بات فاختہ اپنا نشان ہے
لکھنے کو ایک حرف نہ کہنے کو ایک لفظ
یوں تو قلم ہے ہاتھ میں منہ میں زبان ہے
وہ لمس جس کے بعد زمانے گزر گئے
وہ لمس اب بھی تازہ ہے اب بھی جوان ہے
ہو جائے گا یقین سبھوں کا ہی کل جو آج
میرا یقین اور سبھوں کا گمان ہے
شطرنج کی بساط کہ تھی اپنی میز پر
شطرنج کی بساط کہ سارا جہان ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.