کیا بات تھی کہ اس کو سنورنے نہیں دیا
کیا بات تھی کہ اس کو سنورنے نہیں دیا
آئینہ ہاتھ میں تھا نکھرنے نہیں دیا
طوفان میں پھنسے تو کنارے تک آ گئے
ساحل نے ان کو پھر بھی ابھرنے نہیں دیا
اس دور پر فتن میں سلیقے سے ٹوٹ کر
ٹوٹے تو روز ہی پہ بکھرنے نہیں دیا
ہم نے امیر شہر کو سجدہ نہیں کیا
خودداریٔ مزاج نے گرنے نہیں دیا
رد و قدح کے بعد وصیہؔ نے آج بھی
معیار سے غزل کو اترنے نہیں دیا
- کتاب : Dana Dana Khirman (Pg. 45)
- Author : Fatima wasia Jaisi
- مطبع : Fatima wasia Jaisi (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.