کیا بچے دل جان لیوا اس کا ہر انداز ہے
کیا بچے دل جان لیوا اس کا ہر انداز ہے
غمزہ ہے عشوہ ہے شوخی ہے ادا ہے ناز ہے
محفل عشرت میں میرا دل نوا پرداز ہے
نالۂ حسرت مرا گویا صدائے ساز ہے
توبہ بھی کر لیں گے ہم جب وقت اس کا آئے گا
حضرت واعظ در توبہ ابھی تو باز ہے
ہوگی پھر بے اعتنائی ہے ابھی تو التفات
پھر وہی انجام ہوگا پھر وہی آغاز ہے
دیکھ تو اس بت کو زاہد اور کہہ ایمان سے
تیری حوروں میں یہ رعنائی ہے یہ انداز ہے
دل جگر چھد جاتے ہیں اور کچھ خبر ہوتی نہیں
وہ نگاہ ناز گویا تیر بے آواز ہے
میری ہستی اک معمہ ہے جسے سمجھا نہ میں
یا خدا یہ بھی تری قدرت کا کوئی راز ہے
در قفس کا کھول دے صیاد اطمینان سے
تیرے صید شوق کو کب خواہش پرواز ہے
سن کے میرا قصۂ غم ان کا کہنا ناز سے
واہ کیا طرز بیاں ہے واہ کیا انداز ہے
دل لگاتے ہی مجھے لالے پڑے ہیں جان کے
اس کا کیا انجام ہوگا جس کا یہ آغاز ہے
ہائے نشترؔ وہ مرا ہمدرد دل غم خوار دل
اب کہاں ہے ہم نشیں کوئی کہاں ہم راز ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.