Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیا بناوٹ نے نکالے نئی تلوار کے ہاتھ

منشی بنواری لال شعلہ

کیا بناوٹ نے نکالے نئی تلوار کے ہاتھ

منشی بنواری لال شعلہ

MORE BYمنشی بنواری لال شعلہ

    کیا بناوٹ نے نکالے نئی تلوار کے ہاتھ

    خون برساتے ہیں مہندی بھری سرکار کے ہاتھ

    گھونٹتے دم میں کسی طفل طرحدار کے ہاتھ

    او مسیحا نہ لگانا دل بیمار کے ہاتھ

    موت لکھی تھی مگر ابروئے خم دار کے ہاتھ

    میرا پیغام اجل آتا ہے تلوار کے ہاتھ

    کبھی ہے تیر کی چٹکی کبھی تلوار کے ہاتھ

    نچلے رہتے ہی نہیں شوخ ستم گار کے ہاتھ

    تیری بخشش ہے تو کیا گرمیٔ محشر سے خطر

    گوشۂ دامن رحمت ہے گنہ گار کے ہاتھ

    کھینچتا ہے کوئی دل میں سے تصور تیرا

    اٹھتے سینہ سے نہیں کیوں ترے بیمار کے ہاتھ

    میں وہ ہوں جنس کہ ہوتا نہیں سودا میرا

    بیچئے مفت بھی گر مجھ کو خریدار کے ہاتھ

    بیت ابرو پہ نئے تل میں یہ مضموں ہے اور

    چڑھ گئے رات کسی شاعر مے خوار کے ہاتھ

    کشمکش بعد فنا بھی نہ گئی دنیا کی

    ایک کے ہاتھ سے چھوٹے تو پڑے چار کے ہاتھ

    بوالہوس چپ ہے جو آنچل کو تمہارے چھو کر

    بات کچھ تہ کی پڑی محرم اسرار کے ہاتھ

    شانہ کی دست درازی ہے ستم کا باعث

    روز کٹ جاتے ہیں ناحق یوں ہیں دو چار کے ہاتھ

    نہ بچا سیل فنا سے یہ مکان خاکی

    اک زمانہ نے لگائے در و دیوار کے ہاتھ

    نہ تو دیں دار سے مطلب ہے نہ کافر سے غرض

    کب ہیں پابند یہاں سبحہ و زنار کے ہاتھ

    اک زلیخا سے بھلا قیمت یوسف کیا ہو

    بھاؤ بڑھتا ہے مگر گرمئ بازار کے ہاتھ

    کہہ دیا عاشق ابرو کو مسلماں کس نے

    وہ لگانے نہیں دیتے مجھے زنار کے ہاتھ

    اب گلے لگتے ہیں بے ساختہ ان کے شعلہؔ

    یا لگانے نہیں پاتے تھے کبھی ہار کے ہاتھ

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے