کیا بتاؤں بے ترے کیسا رہا
کیا بتاؤں بے ترے کیسا رہا
یہ سمجھ مر مر کے میں جیتا رہا
چودھویں کی رات میں نکلا جو چاند
مجھ کو پہروں آپ کا دھوکا رہا
بھول کر بھی تم کو کچھ آیا نہ دھیان
مرنے والا مر گیا جیتا رہا
کس لئے اوروں سے ہو تم پوچھتے
دیکھ لو اب آ کے مجھ میں کیا رہا
جی گیا تو میں یہ سمجھا جی گیا
جیتے جی کا روگ تھا جاتا رہا
کیا لگایا ہاتھ دھڑ سے آپ نے
پاؤں پر سر کٹ کے دھڑ سے آ رہا
رکھ گئے دو پھول میرے ڈھیر پر
مر گئے پر بوجھ یہ ان کا رہا
میں ہی اک کانٹا تھا سو میں بھی نہیں
سچ ہے اب کس کا انہیں کھٹکا رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.