کیا بتاؤں کہ ہے کس زلف کا سودا مجھ کو
کیا بتاؤں کہ ہے کس زلف کا سودا مجھ کو
دود ہر شمع گریباں نظر آیا مجھ کو
چاند جو ابھرا شب غم مرے دل میں ڈوبا
بھیگتی رات نے کچھ اور جلایا مجھ کو
ہائے کیا کیا مجھے بیتاب رکھا ہے اس نے
یاد کرنے پہ بھی جو یاد نہ آیا مجھ کو
اب تو سانسوں کے تموج سے بھی جی ڈرتا ہے
زندگی تو نے یہ کس گھاٹ اتارا مجھ کو
تھے مری پشت پہ اقدار کے ڈھلتے سورج
بن گیا راہنما اپنا ہی سایا مجھ کو
راہ بے سمت ہے افتاد ہے منزل اپنی
خاک صحرا ہوں اڑاتا ہے بگولا مجھ کو
پہلے دیوار اٹھائی تھی کہ خود کو دیکھوں
اب یہاں کوئی نہیں دیکھنے والا مجھ کو
لے اڑی مجھ کو مرے ذہن کی خوشبو توصیفؔ
تو نے کیا سوچ کے زنجیر کیا تھا مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.