کیا بتاؤں کہ میں چپ چپ سا کیا سنتا ہوں
کیا بتاؤں کہ میں چپ چپ سا کیا سنتا ہوں
اپنے اندر سے بکھرنے کی صدا سنتا ہوں
سب کے سو جانے پہ افلاک سے کیا کہتا ہے
رات کو ایک پرندے کی صدا سنتا ہوں
اک عجب سا ہے سکوت اور صدا کا سنگم
محویت میں کبھی اک ایسی نوا سنتا ہوں
ناز ہے مجھ کو کہ آغاز تجسس ہوں میں
مجھ سے پہلے بھی کوئی تھا یہ میں کیا سنتا ہوں
کبھی آتی نہیں اپنے کہیں ہونے کی صدا
گاہ پیڑوں کی بھی سانسوں کی صدا سنتا ہوں
آ رہی ہے مجھے پھر جیسے صدائے اطراف
پھر میں جیسے کوئی پیغام نیا سنتا ہوں
شام کو تلخؔ یہ فطرت سے سخن کرنے میں
کیا کہوں چپ کی صدا بولتا یا سنتا ہوں
- کتاب : Waseela (Pg. 158)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.