کیا بچھڑ کر رہ گیا جانے بھری برسات میں
کیا بچھڑ کر رہ گیا جانے بھری برسات میں
ایک کوئل کوکتی ہے آم کے باغات میں
سوچ میں گم فاختہ بیٹھی ہوئی ہے شاخ پر
باز ہے اوپر تو نیچے اک شکاری گھات میں
وقت کے پنچھی کو اڑنا تھا بالآخر اڑ گیا
آڑی ترچھی کچھ لکیریں ہیں فقط اب ہاتھ میں
کوئی جیتا ہے جیے گر کوئی مرتا ہے مرے
آج کے انساں کو دلچسپی ہے اپنی ذات میں
اک تعلق اک محبت ہے مجھے اس شہر سے
میرے بچپن کا بڑا حصہ کٹا گجرات میں
جل رہی تھی رات میری تپ رہا تھا میرا دن
کیا جیے منظر کوئی ایسے کٹھن حالات میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.