کیا دیکھے گا انسان وہاں اپنی نظر سے
کیا دیکھے گا انسان وہاں اپنی نظر سے
ظلمات کی بارش ہو جہاں شمس و قمر سے
ہو جاتی ہے مظلوم کی فریاد کہاں گم
کہتا ہے فلک گزرا ہے سو بار ادھر سے
گلشن کو سجایا ہے چراغاں بھی کروں گا
بہنے دو ابھی اور لہو میرے جگر سے
کیا تم کو نہیں جنبش لب بھی مری منظور
کرتے ہو جدا قوت پرواز کو پر سے
ہے اب بھی اگر دیہہ میں زندہ کہیں انساں
کچھ سوزش پنہاں سے ہے کچھ دیدۂ تر سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.