کیا دل کشئ گیسوئے جاناں ہے آج کل
کیا دل کشئ گیسوئے جاناں ہے آج کل
دنیا بہ قید کفر مسلماں ہے آج کل
خود حسن انقلاب بداماں ہے آج کل
ہاتھوں میں ان کے میرا گریباں ہے آج کل
تارے ہیں آب آب تو غنچے عرق عرق
اپنے کئے پہ کوئی پشیماں ہے آج کل
انسان کو نوازے جو انسان کی طرح
ایسا بھی کوئی دنیا میں انساں ہے آج کل
ناداں یہ اختیار بہ انجام جبر ہے
گلشن بھی اپنے وقت کا زنداں ہے آج کل
خالق ہے آپ اپنی پریشانیوں کا وہ
دنیا میں جو بشر بھی پریشاں ہے آج کل
دنیائے حسن ظن سے الگ ہو کے دیکھیے
وجہ سکوں چمن ہے نہ زنداں ہے آج کل
بربادیاں بھی تشنۂ تکمیل ہیں شفاؔ
گردش میں خود بھی گردش دوراں ہے آج کل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.