کیا دوگے دوا تم کو پتہ کچھ بھی نہیں ہے
کیا دوگے دوا تم کو پتہ کچھ بھی نہیں ہے
بیمار محبت کی دوا کچھ بھی نہیں ہے
دیوانۂ الفت پہ بچا کچھ بھی نہیں ہے
اس دل میں ترے غم کے سوا کچھ بھی نہیں ہے
اظہار کے آثار عیاں ہو گئے رخ سے
میں نے تو ابھی لب سے کہا کچھ بھی نہیں ہے
نادان تھے اس شخص سے کی ہم نے محبت
جس شخص کی نظروں میں وفا کچھ بھی نہیں ہے
دیدار کی حسرت میں گزر جائے نہ جاں سے
بیمار کو آرام ذرا کچھ بھی نہیں ہے
یہ نظم جہاں کون چلاتا ہے بتائیں
جو لوگ یہ کہتے ہیں خدا کچھ بھی نہیں ہے
اے حسن کے پیکر مرے محبوب کے آگے
یہ ناز یہ شوخی یہ ادا کچھ بھی نہیں ہے
مجرم ہے کھلے عام یہ انصاف تو دیکھو
ہے اس کو سزا جس کی خطا کچھ بھی نہیں ہے
فیصلؔ رہ الفت میں گنوایا ہے سبھی کچھ
بس درد ہی پائے ہیں ملا کچھ بھی نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.