Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیا غم ہے اگر بے سر و سامان بہت ہیں

طرب صدیقی

کیا غم ہے اگر بے سر و سامان بہت ہیں

طرب صدیقی

MORE BYطرب صدیقی

    کیا غم ہے اگر بے سر و سامان بہت ہیں

    اس شہر میں کردار کے دھنوان بہت ہیں

    چاہو تو تغافل کے نئے تیر چلاؤ

    ٹوٹے ہوئے دل میں ابھی ارمان بہت ہیں

    دزدیدہ نگاہی یہ حیا بار تبسم

    اس بزم میں لٹ جانے کے امکان بہت ہیں

    کھو جائیں نہ یہ گوہر نایاب غم عشق

    بازار محبت سے یہ انجان بہت ہیں

    جو زخم بھی تو نے دئے تازہ ہیں ابھی تک

    اے گردش دوراں ترے احسان بہت ہیں

    طے کرکے زمانے میں ترقی کے منازل

    کیا بات ہے ہم لوگ پریشان بہت ہیں

    ہر داغ سیاست کے سفیدی میں چھپائے

    یہ راہنما صاحب ایمان بہت ہیں

    بے خوف سیاست کے پس پردہ ہیں مجرم

    کیا بندشیں قانون کی بے جان بہت ہیں

    ہم حوصلہ ساماں ہوئے کیا شدت غم میں

    ارباب جہاں دیکھ کے حیران بہت ہیں

    اب اسلحہ سازی پہ ہے طاقت کا توازن

    یہ فتنہ و شر کے لئے سامان بہت ہیں

    برسوں سے طربؔ رشتوں پہ جو برف جمی ہے

    اب اس کے پگھل جانے کے امکان بہت ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے