کیا غضب ہے کہ ملاقات کا امکاں بھی نہیں
کیا غضب ہے کہ ملاقات کا امکاں بھی نہیں
اور اب اس کو بھلانا کوئی آساں بھی نہیں
کسے دیکھوں کسے آنکھوں سے لگاؤں اے دل
روئے تاباں بھی نہیں زلف پریشاں بھی نہیں
اور ہیں آج ٹھکانے ترے دیوانوں کے
کوہ و صحرا بھی نہیں دشت و بیاباں بھی نہیں
جانے کیا بات ہے سب اہل جنوں ہیں خاموش
آج وہ سلسلۂ چاک گریباں بھی نہیں
غم پنہاں نظر آتا ہے مجھے دشمن جاں
ہائے یہ درد کہ جس کا کوئی درماں بھی نہیں
کون جانے مرا انجام سحر تک کیا ہو
آج کوئی دل بیمار کا پرساں بھی نہیں
ہائے یہ گھر کہ اب اس میں نہیں بستا کوئی
حیف یہ دل کہ اب اس میں کوئی ارماں بھی نہیں
اف یہ تنہائی یہ وحشت یہ سکوت شب تار
اور شبستاں میں کوئی شمع فروزاں بھی نہیں
ساتھ اس گل کے گیا دل سے گلستاں کا خیال
اب مجھے آرزوئے فصل بہاراں بھی نہیں
- Raqs-e-bahar
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.