کیا گماں تھا کہ نہ ہوگا کوئی ہمسر اپنا
کیا گماں تھا کہ نہ ہوگا کوئی ہمسر اپنا
دن ڈھلے سایہ مقابل ہوا بڑھ کر اپنا
گھر سے نالاں تھے مگر دیکھی ہے دنیا ہم نے
ہے اگر کوئی اماں گاہ تو بس گھر اپنا
درد پہ کیسا شرر بن کے اٹھا پہلو میں
ہم تو یوں خوش تھے کہ دل کر لیا پتھر اپنا
رات بھر کوئی نہ سوئے تو سنے شور فغاں
چاند کو درد سناتا ہے سمندر اپنا
دکھ اٹھائے تو بہت رنگ خود اپنے دیکھے
کم قیامت سے نہ تھا جو بھی تھا منظر اپنا
روز و شب اپنے کسی سے نہیں ملتے ہیں کمالؔ
ہم تو لائے ہیں الگ سب سے مقدر اپنا
- کتاب : Khizan mera Mosam (Pg. 61)
- Author : Hassan Akbar Kamal
- مطبع : Seep Publications, karachi (1980)
- اشاعت : 1980
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.