کیا ہے دنیا دل نادان نے سمجھا کیا ہے
کیا ہے دنیا دل نادان نے سمجھا کیا ہے
گاہے غم گاہے خوشی اور یہاں رکھا کیا ہے
صرف اعمال ہیں انساں کا اثاثہ کیا ہے
چھوڑ کر جانا ہے سب کچھ یہاں اپنا کیا ہے
ٹھوکریں کھائی ہیں جس نے ذرا اس سے پوچھو
تم نے دہلیز کے پتھر کو بھی سمجھا کیا ہے
یہ کیا سمجھیں گے وفا رسم محبت اخلاق
آج کے دور کے انسان نے دیکھا کیا ہے
پھول اور پھل کی تمنا تو ہے جائز لیکن
غور اس پر بھی کریں آپ نے بویا کیا ہے
کسی معذور کا بیکس کا اڑاؤ نہ مذاق
کیا پتہ اپنے مقدر میں بھی لکھا کیا ہے
زندگی سے ہے مری لپٹی ہوئی گرد سفر
میں نے دیکھا ہے جہاں آپ نے دیکھا کیا ہے
اندھی تقلید نہ کر سوچ سمجھ دیکھ شفقؔ
رخ ہوا کا ہے کدھر وقت کا منشا کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.