کیا ہے ساکن کوئی کہہ سکتا ہے کیا چل رہا ہے
کیا ہے ساکن کوئی کہہ سکتا ہے کیا چل رہا ہے
دشت تصویر میں نقش کف پا چل رہا ہے
کائناتوں کے بھنور ڈوب رہے ہیں مجھ میں
کس کو معلوم مرے ذہن میں کیا چل رہا ہے
اپنے سینے میں لیے چودہ عرب سال کا دکھ
میں اکیلا تو نہیں ساتھ خدا چل رہا ہے
مطمئن کیسے کسی اور سے ہو پائے وہ دل
جس کا خود اپنی ہی دھڑکن سے گلہ چل رہا ہے
سن رہا ہوں میں چٹک غنچۂ مستقبل کی
باغ میں تذکرۂ باد صبا چل رہا ہے
سانس چلتی ہے ترے ہجر میں ایسے میری
جیسے صحرا میں کوئی آبلہ پا چل رہا ہے
ایک پانسے میں پلٹ سکتی ہے بازی پیارے
دیکھتا جا ابھی سانسوں کا جوا چل رہا ہے
کچھ بھی ساکن نہیں اس عالم کن میں ارمانؔ
حسب توفیق ہر اک چھوٹا بڑا چل رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.