کیا حقیقت ہے کیا کہانی ہے
کیا حقیقت ہے کیا کہانی ہے
مختصر اپنی زندگانی ہے
ٹوٹ کر بہہ رہی ہیں چٹانیں
آج غم میں بڑی روانی ہے
کاش پردیس سے چلے آؤ
آج کی شب بڑی سہانی ہے
آج تک انتظار ہے اس کا
ایک لڑکی بڑی دوانی ہے
آج پہچانتا نہیں مجھ کو
میں نے ہر بات جس کی مانی ہے
تجھ کو اپنا بنا کے چھوڑوں گی
اب یہی بات دل میں ٹھانی ہے
اس کو پانے کی آس میں نسرینؔ
ہم نے صحرا کی خاک چھانی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.