کیا ہی مل جائے گا تم کو مجھے تڑپانے سے
کیا ہی مل جائے گا تم کو مجھے تڑپانے سے
روکتے کیوں ہو مجھے اپنے قریب آنے سے
شہر والوں سے کہا اس نے اٹھا کر پتھر
کوئی رشتہ ہی نہیں ہے مرا دیوانے سے
جنت و حور کے قصوں میں مجھے الجھا کر
شیخ جی آپ کہاں چل دئے میخانے سے
منہ سے پھر خون اگلتا ہی پھرے گا شب بھر
گر جو زاہد کبھی پی لے مرے پیمانے سے
یہ مرا شوق مجھے آج کہاں لے آیا
میری میت بھی اٹھی ہے تو کتب خانے سے
میرے حصے میں جو چادر ہے لکھی تو نے خدا
کم نہ پڑ جائے کہیں پاؤں کو پھیلانے سے
مجھ کو اک خواب نے اتنا ہے رلایا کہ ذہیبؔ
اب تو ڈر لگتا ہے پلکوں کو بھی جھپکانے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.