کیا ہجر میں تسکین کی صورت نہیں رہتی
کیا ہجر میں تسکین کی صورت نہیں رہتی
رہتی ہے مگر تیری بدولت نہیں رہتی
اب جیسے کوئی کام ہی رکتا نہیں اپنا
اب جیسے کسی شے کی ضرورت نہیں رہتی
دنیا سے گزر جاتے ہیں دنیا کی طلب میں
دنیا سے ہمیں کوئی شکایت نہیں رہتی
وہ موج صد آواز بلاتی تو ہے اب بھی
مجھ کو ہی ادھر جانے کی فرصت نہیں رہتی
ناگن کی طرح رات سمٹ آتی ہے دل میں
جب سامنے اک چاند سی صورت نہیں رہتی
کہتے تھے بہت دل نہ لگا کار ہوس میں
لے دیکھ کہ اس شوق میں عزت نہیں رہتی
- کتاب : غبار حیرانی (Pg. 97)
- Author : احمد محفوظ
- مطبع : ایم۔آر پبلی کیشنز (2022)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.