کیا ہو تسکین جو ہو تیری سکونت دل میں
کیا ہو تسکین جو ہو تیری سکونت دل میں
رہے آغوش میں یا پیار کی صورت دل میں
موت چاہوں تو کروں سوز محبت کا علاج
کیا رہے گا نہ رہے گی جو حرارت دل میں
دل نشیں ہے جو مجھے طالب عزت ہونا
چھپ کے بیٹھا ہے کوئی صاحب عزت دل میں
دل کو سب لوگ یہ کہتے ہیں خدا کا گھر ہے
میں سمجھتا ہوں کہ ہے تیری امانت دل میں
سن رہا ہوں وہ عیادت کے لئے آتے ہیں
آج ہے پرسش اعمال کی ہیبت دل میں
توبہ توبہ میں سمجھتا تھا کہ دل ہے بیتاب
خود وہ بیتاب ہے جس کی ہے سکونت دل میں
دل میں رہنے کا تجھے حق تو ہے لیکن اے شوخ
کاش ہوتی ترے چہرے کی متانت دل میں
جانتے ہیں مری بے راہروی کے اسباب
مانتے ہیں مجھے یاران طریقت دل میں
ٹھن گئی تھی ترے اخلاق کی بے جا تعریف
اب نہ آتا تو یہ آئی تھی شرارت دل میں
ہے ابھی تک تو فقط شکوۂ دشمن اے دوست
کہیں پیدا نہ ہو کچھ اور شکایت دل میں
چاہتا ہوں جسے بن جائے اگر وہ ساقی
بڑھتی جائے ہوس کوثر و جنت دل میں
ذوق دیدار بھی کیا چیز ہے اللہ اللہ
میری آنکھوں میں بصارت ہے بصیرت دل میں
کاش من جملۂ آزار محبت نکلے
کار فرما نظر آتی ہے جو قوت دل میں
ہیں ابھی تک تمہیں دنیا کے مزے یاد صفیؔ
عاشقی کرتے ہو رکھ کر یہ ملامت دل میں
- کتاب : Kulliyat-e-Safi (Pg. 163)
- Author : Safi Auranjabadi
- مطبع : Urdu Acadami Hayderabad (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.