کیا ہوا جو دشمنوں کے درمیاں خنجر چلے
کیا ہوا جو دشمنوں کے درمیاں خنجر چلے
دوستوں میں بھی تو اکثر طنز کے پتھر چلے
لو فرشتوں کے پروں کی خوشبوئیں لہرا گئیں
دن ڈھلا اسکول سے بچے اب اپنے گھر چلے
سائباں در سائباں تھا چیختی روحوں کا شور
ایک گھر گھبرا کے گھر سے میرے بام و در چلے
بند کمرہ نیلی بتی اور مرا تنہا وجود
رات بھر دیوار پر رنگین سے منظر چلے
پھر سڑک پر بن رہے ہیں کتنے شیشے کے مکاں
دیکھیے پھر جھونپڑوں سے کب کوئی پتھر چلے
میکدے قانون کے بستر پہ جا کے سو چکے
رات آدھی جا چکی اب ہم بھی اپنے گھر چلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.