کیا ہوا کیوں ہوا کس لئے کیا خبر جو ہوا سو ہوا تو اسے بھول جا
کیا ہوا کیوں ہوا کس لئے کیا خبر جو ہوا سو ہوا تو اسے بھول جا
جاگ کر رات بھر ہو گئی ہے سحر اب نہ خود کو جلا تو اسے بھول جا
کون آیا یہاں چل پڑیں آندھیاں کون ویران کر کے گیا گلستاں
کس نے رکھ دیں لب گل پہ چنگاریاں یہ کسے ہے پتہ تو اسے بھول جا
رات کی بات تھی پھر سحر ہو گئی وقت چلتا رہا دوپہر ہو گئی
شام آنے کو ہے رات چھانے کو ہے بکھرے سپنے اٹھا تو اسے بھول جا
ہم نوا ہم سفر معتبر راہبر پھر ملیں گے تجھے تو شروع کر سفر
کھو گیا جو گہر آئے گا لوٹ کر اپنی ہستی بنا تو اسے بھول جا
سوچنا ہے ترا وہ نہ تم کو ملا سچ تو یہ ہے مگر تو نہ اس کو ملا
اس کی قسمت میں شاید تھی تشنہ لبی ہو گیا جو خفا تو اسے بھول جا
یہ ترا خواب ہے کتنا نایاب ہے تیرے رخ پر اسی کی چڑھی تاب ہے
ایک خورشید ہے ایک مہتاب ہے مان میرا کہا تو اسے بھول جا
دل میں جو درد ہے راہ کی گرد ہے جھاڑ دے جو اسے وہ بڑا مرد ہے
دیکھ لے زندگی گرم ہے سرد ہے چھوڑ شکوہ گلہ تو اسے بھول جا
گھر سے باہر نکل کروٹیں مت بدل چل مرے ساتھ چل آنسوؤں میں نہ ڈھل
دیکھ لے شاخ پر ایک بھیگا کنول مسکرانے لگا تو اسے بھول جا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.