کیا ہوا تم کو اگر چہرے بدلنا آ گیا
کیا ہوا تم کو اگر چہرے بدلنا آ گیا
ہم کو بھی حالات کے سانچے میں ڈھلنا آ گیا
روشنی کے واسطے دھاگے کو جلتے دیکھ کر
لی نصیحت موم نے اس کو پگھلنا آ گیا
شکریہ بے حد تمہارا شکریہ اے پتھرو
سر جھکا کر جو مجھے رستے پہ چلنا آ گیا
سر پھری آندھی سے اس کی دوستی کیا ہو گئی
دھول کو انسان کے سر تک اچھلنا آ گیا
بچھ گئے پھر خودبخود رستوں میں کتنے ہی گلاب
جب ہمیں کانٹوں پہ ننگے پاؤں چلنا آ گیا
چاند کو چھونے کی کوشش میں تو ناکامی ملی
ہاں مگر نادان بچہ کو اچھلنا آ گیا
پہلے بچپن پھر جوانی پھر بڑھاپے کے نشان
عمر کو بھی دیکھیے کپڑے بدلنا آ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.