Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیا ارادہ ہے مرے یار کہاں جاتا ہے

محمد حنیف

کیا ارادہ ہے مرے یار کہاں جاتا ہے

محمد حنیف

MORE BYمحمد حنیف

    کیا ارادہ ہے مرے یار کہاں جاتا ہے

    تیز اتنی ہے جو رفتار کہاں جاتا ہے

    تیری منزل تو کسی اور طرف ہے اور تو

    اے مرے قافلہ سالار کہاں جاتا ہے

    آ ذرا دیر کہیں بیٹھ کے باتیں کر لیں

    چھوڑ بازار کو بازار کہاں جاتا ہے

    پھرتا رہتا ہے مضافات میں تیرے دن رات

    دور اب تیرا گرفتار کہاں جاتا ہے

    تیرے چہرے کی چمک بول رہی ہے خود ہی

    اس قدر ہو کے یہ تیار کہاں جاتا ہے

    پہلے ممکن تھا مگر اب یہ نہیں ہے ممکن

    اب مرے دل کا یہ آزار کہاں جاتا ہے

    میں چھپاؤں بھی تو یہ بات کہاں چھپتی ہے

    سب کو معلوم ہے بیمار کہاں جاتا ہے

    کار دنیا بھی نہیں ہے یہ فقیری بھی نہیں

    بے نیاز کم و بسیار کہاں جاتا ہے

    یہ ترے چلنے کا انداز نہیں ہے بالکل

    تیرا جانا ہے پر اسرار کہاں جاتا ہے

    اس کی تقدیر میں لکھا ہے جہاں ہے وہیں ہو

    کسی جانب کوئی کہسار کہاں جاتا ہے

    ہے تجھے دھوپ میں جلنے کا بہت شوق حنیفؔ

    چھوڑ کر سایۂ دیوار کہاں جاتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے