کیا اس کی شکایت ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
کیا اس کی شکایت ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
کچھ تو مجھے دہشت ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
ناحق کی یہ حجت ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
میری تو یہ عادت ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
تم گالیاں دیتے ہو ہر اک بات میں دیکھو
میری یہ شرافت ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
وہ کہتے ہیں مجھ سے کہ خطا پر ترے حق میں
اتنا ہی غنیمت ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
چاہوں تو ابھی غیر کو پہلو سے اٹھا دوں
پر آپ کی دہشت ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
دیکھ اے بت کم گو تری صحبت کے اثر سے
میری بھی یہ خصلت ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
بت بن گیا ہوں اک بت بے رحم کے ڈر سے
ورنہ مری شامت ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
احباب کو سکتا ہے مری کم سخنی پر
مجھ کو بھی یہ حیرت ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
اے جان نہ پوچھو مری چپ رہنے کا کچھ حال
ایسی ہی اذیت ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
کہتا جو میں کچھ حال تو ہوتا انہیں کچھ رحم
یہ بھی مری قسمت ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
کیا تم سے کہوں اس بت طرار کے آگے
میری تو یہ صورت ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
خاموش ہوں مجرم کی طرح آپ کے آگے
گویا مجھے خفت ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
جو دل پہ گزر جائے گزر جائے شگفتہؔ
پر میری یہ عادت ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.