کیا عشق کا لیں نام ہوس عام نہیں ہے
دلچسپ معلومات
(جولائی، 1961ء)
کیا عشق کا لیں نام ہوس عام نہیں ہے
اندھوں کو اندھیرے میں کوئی کام نہیں ہے
تھا جام تو اس آس پہ بیٹھے تھے کہ مے آئے
مے آئی تو رندوں کے لئے جام نہیں ہے
جیتے ہو تو جینے کا عوض زیست سے مانگو
موت اپنا مقدر ہے یہ انعام نہیں ہے
کٹ جائے گی یہ رات گزارو کسی کروٹ
اب صبح سے پہلے تو کوئی شام نہیں ہے
جیتے تھے کہ سردوش پہ تھا بار گراں تھا
مرتے ہیں کہ سر پر کوئی الزام نہیں ہے
یاں روشنئ صبح تو واں نکہت گل ہے
یوں حسن گریزاں کا کوئی نام نہیں ہے
خود وقت کو ملتا ہے سکوں تیری گلی میں
سنتے ہیں وہاں گردش ایام نہیں ہے
سایہ ہوں مگر مہر درخشاں سے ہے نسبت
ظلمت ہوں پر اندھوں سے مجھے کام نہیں ہے
باقرؔ سے نہیں عزت سادات پہ کچھ حرف
عاشق تو بنا پھرتا ہے بدنام نہیں ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Baqir (Pg. 57)
- Author : Sajjad Baqir Rizvi
- مطبع : Sayyed Mohammad Ali Anjum Rizvi (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.