کیا عشق کے الجھے جادے ہیں منزل کا کہیں پر نام نہیں
تقدیر ہے اور تدبیر نہیں آغاز ہے اور انجام نہیں
اے اشک مچلتی چنگاری تو درد ہے خود پیغام نہیں
آنکھوں میں کبھی پلکوں پہ کبھی تجھ کو بھی کہیں آرام نہیں
دم بھر کی ہنسی دم بھر کی خوشی یہ بھی تو دل ناکام نہیں
اس چلتی پھرتی دنیا میں سب کچھ ہے مگر آرام نہیں
یہ پھیر محبت کے توبہ آئین جفا بھی عام نہیں
قاتل کی چھری پر خوں تو ہے قاتل پہ مگر الزام نہیں
قسمت کی لکیریں دیکھ تو لیں تحریر مگر یہ عام نہیں
اس خط کو بھلا کیوں کر سمجھیں جس خط میں ہمارا نام نہیں
آنکھوں کے گلابی ڈوروں میں اک کیف سا پایا جاتا ہے
مے خوار محبت ہوش میں آ ساقی کی نظر ہے جام نہیں
دنیا کے بھرے بازاروں میں یوں سنتا ہوں اپنا افسانہ
جیسے کہ یہ میرا ذکر نہیں جیسے کہ یہ میرا نام نہیں
یہ جوشش گریہ تنہائی یہ پچھلے پہر کا سناٹا
اشکوں میں مجھے کہہ لینے دو یہ خاص ہے قصہ عام نہیں
نظروں میں تصادم دل میں چبھن اک شمع ہے اک پروانہ ہے
دونوں ہی میں باتیں ہوتی ہیں آواز کا لیکن نام نہیں
بجلی کی چمک میں شعلے ہیں پھولوں کی ہنسی میں آنسو ہیں
یہ فضلؔ وفا کی دنیا ہے پھر بھی تو وفا کا نام نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.