کیا اسی طور ہی یہ سارا سفر جانا ہے
کیا اسی طور ہی یہ سارا سفر جانا ہے
کیا کہیں رکنا نہیں یوں ہی گزر جانا ہے
میں ترے روح کا عاشق ہوں مگر جانتا ہوں
تیرا یہ شوخ بدن بھی مرے سر جانا ہے
دشت کی خاک ہوں میں میرا کہاں خود کا سفر
طے کرے گی یہ ہوا مجھ کو کدھر جانا ہے
شرط یہ تھی کہ نہ بچھڑیں گے کبھی جیتے جی
یہ نہیں تھی کہ بچھڑ جائیں تو مر جانا ہے
اب رہ عشق میں ہم کھو بھی اگر جائیں تو کیا
کس کو اس دشت سے پھر لوٹ کے گھر جانا ہے
وہ تمہیں یاد کرائے گا پرانی باتیں
اے دل سادہ تمہیں صاف مکر جانا ہے
یہ مرا پہلا سفر تھا سو بھٹکنا ہی پڑا
کون یہ مجھ کو بتاتا کے کدھر جانا ہے
بس کسی طرح تمہیں پار کرا دیں اک بار
پھر سفینوں کو سمندر میں اتر جانا ہے
- کتاب : آوازوں کا روشن دان (Pg. 42)
- Author : کلدیپ کمار
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.