کیا جانے تو نے کون سی بیداد آج کی
کیا جانے تو نے کون سی بیداد آج کی
جو دل نے جا بجا تری فریاد آج کی
رہنا مدام وصل تو معلوم پر میاں
صحبت رہے گی مجھ کو بہت یاد آج کی
لو سچ کہو بلاتے ہو کیوں مجھ کو ہر گھڑی
تازہ کوئی جفا مگر ایجاد آج کی
دل کو تو کل ہی پھونک چکا تھا وہ شعلہ خو
ہاں راکھ کچھ پڑی تھی سو برباد آج کی
اک دم میں دام زلف سے پکڑا یہ مرغ دل
پھرتی تو تو نے اور ہی صیاد آج کی
مسمار پھر تو کل ہی کرے گا نواح دل
کچھ فائدہ نہیں ہے جو بنیاد آج کی
گالی دی مجھ کو پیار سے میں شاد ہو گیا
یہ زور چیز آپ نے امداد آج کی
کیا کیا خیال دل میں گزرتے ہیں ہے غضب
کیوں تو نے دیر قتل میں جلاد آج کی
جس بات کا قلق مجھے اک عمر تھا رہا
افسوسؔ تو نے پھر وہی ارشاد آج کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.