کیا جانئے کیا عشق کا معیار کہے ہے
کیا جانئے کیا عشق کا معیار کہے ہے
سجدے کو بھی توہین در یار کہے ہے
کیا بات یہ اے عقل کے بیمار کہے ہے
غم ایسے حسیں پھول کو تو خار کہے
جس بات کو کہتے ہوئے ڈرتا ہے زمانہ
وہ میرے سوا کون سر دار کہے ہے
اے جوش جنوں تو ہی قدم اپنے بڑھا دے
یہ عقل تو ہر راہ کو دشوار کہے ہے
وہ زیست جسے دل کی جراحت کا ہے احساس
ہر سانس کو چلتی ہوئی تلوار کہے ہے
بے کار سہی آنکھ سے ٹپکا ہوا آنسو
انمول اسے میرا خریدار کہے ہے
کون ایسا ہے واعظ جو گناہوں سے بچا ہو
کیوں بادہ پرستوں کو گنہ گار کہے ہے
اس بزم میں جو بھی نظر آتا ہے وہ بے خود
یہ ہوش کہاں کیا نگہ یار کہے ہے
فرصت ہو تو غم خانے میں آکر کبھی سن لو
شاعرؔ کا فسانہ در و دیوار کہے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.