کیا جئے گا کوئی ہم خاک نشینوں کی طرح
کیا جئے گا کوئی ہم خاک نشینوں کی طرح
ایک اک پل یہاں گزرا ہے مہینوں کی طرح
اس نے چڑھ کر مرے کاندھوں پہ فلک چوم لیا
میں زمیں پر ہی کھڑا رہ گیا زینوں کی طرح
دور حاضر میں محبت کا کوئی مول نہیں
دل بھی ہونے لگے نیلام زمینوں کی طرح
خود نہیں چلتا کوئی اور چلاتا ہے اسے
اب تو انسان بھی تلتا ہے مشینوں کی طرح
جب سے آیا ہے فسادات کے موسم میں ابال
ہم بھی موجوں میں گھرے ٹوٹے سفینوں کی طرح
میں نے دنیا کی نگاہوں سے بچا کر اے کلیمؔ
دل میں رکھا تری یادوں کو دفینوں کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.