کیا کام انہیں پرسش ارباب وفا سے
کیا کام انہیں پرسش ارباب وفا سے
مرتا ہے تو مر جائے کوئی ان کی بلا سے
مجھ سے بھی خفا ہو مری آہوں سے بھی برہم
تم بھی ہو عجب چیز کہ لڑتے ہو ہوا سے
دامن کو بچاتا ہے وہ کافر کہ مبادا
چھو جائے کہیں پاکئ خون شہدا سے
دیوانہ کیا ساقئ محفل نے سبھی کو
کوئی نہ بچا اس نظر ہوش ربا سے
اک یہ بھی حقیقت میں ہے شان کرم ان کی
ظاہر میں وہ رہتے ہیں جو ہر وقت خفا سے
آگاہ غم عشق نہیں وہ شہ خوباں
اور یہ بھی جو ہو جائے فقیروں کی دعا سے
قائل ہوئے رندان خرابات کے حسرتؔ
جب کچھ نہ ملا ہم کو گروہ عرفا سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.