کیا کہیں عالم شباب کی بات
کیا کہیں عالم شباب کی بات
معتبر ہوتی کب ہے خواب کی بات
جھڑ گئی شیخی ابر کی جس دم
چل پڑی دیدۂ پر آب کی بات
دیجے دم اس کو حضرت ناصح
جانتا جو نہ ہو جناب کی بات
ہے یہ اور آہ اس کا کوچہ ہے
کیا کہوں اس دل خراب کی بات
لاکھ پردہ کیا مگر نہ چھپی
آہ مجنون دل کباب کی بات
رنگ ہے زرد منہ پہ خشکی ہے
منہ سے نکلے ہے پیچ و تاب کی بات
آج کچھ بے قرار سے ہو تم
کہیں چھپتی ہے اضطراب کی بات
چل پڑی بزم مے کشاں میں جب
نگۂ چشم مست خواب کی بات
ہو گئے بس نشے ہرن سب کے
نہ رہی خاک کچھ شراب کی بات
سچ کہو کس سے دل لگا ہے عیشؔ
نہیں یاروں سے یہ حجاب کی بات
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.