کیا کہیں محفل سے تیری کیا اٹھا کر لے گئے
کیا کہیں محفل سے تیری کیا اٹھا کر لے گئے
ہم متاع درد کو تنہا اٹھا کر لے گئے
دھوپ کا صحرا نظر آتا ہے اب چاروں طرف
آپ تو ہر پیڑ کا سایا اٹھا کر لے گئے
اس بھری دنیا میں اب تو کوئی بھی اپنا نہیں
جیسے تم ہر درد کا رشتہ اٹھا کر لے گئے
قطرے قطرے کو ترستے ہیں وہ اب اہل ہوس
جو کبھی دھرتی سے ہر دریا اٹھا کر لے گئے
اب وہی ذرے ہمارے حال پر ہیں خندہ زن
آسماں تک جن کو ہم اونچا اٹھا کر لے گئے
کیا غرض ہم کو وہاں اب کوئی بھی آباد ہو
ہم تو اس بستی سے گھر اپنا اٹھا کر لے گئے
وہ تو مجنوں تھا رہا جو عمر بھر صحرا نورد
ہم جہاں پہنچے وہیں صحرا اٹھا کر لے گئے
کر نہ پائے راہ بر بھی رہنمائی جب حیاتؔ
ہم بھی حیرانی میں نقش پا اٹھا کر لے گئے
- کتاب : bu-e-saman (Pg. 21)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.