کیا کہئے کاٹی ہجر کی کیونکر تمام رات
کیا کہئے کاٹی ہجر کی کیونکر تمام رات
آہ جگر گداز تھی لب پر تمام رات
آیا نہ کرکے وعدہ جو دلبر تمام رات
بیتاب دل تھا جان تھی مضطر تمام رات
وہ محو خواب ناز جو بالائے بام تھے
نکلا نہ شرم سے مہ انور تمام رات
آرائشوں کا شوق یہی ہے تو آ چکے
بنتی رہے گی زلف معنبر تمام رات
سونے دیا نہ اس بت غفلت شعار کو
افسانہ درد دل کا سنا کر تمام رات
بیداریاں نہ پوچھئے ہم خفتہ بخت کی
کاٹی ہے یوں ہی جاگ کے اکثر تمام رات
ٹھنکا نہ ان کا ماتھا نہ چونکے وہ نیند سے
در پر پٹکتا رہ گیا میں سر تمام رات
آنکھوں میں میں نے صبح شب انتظار کی
گنتا رہا ہوں بیٹھ کے اختر تمام رات
مژگاں کی یاد تھی جو شب ہجر یار میں
چبھتا رہا ہے سینہ میں نشتر تمام رات
بیتاب کر رہی ہیں تری بے قراریاں
تڑپا کرے گا کیا دل مضطر تمام رات
اللہ رے ضعف اف ری غشی ہجر یار میں
مردہ سا تھا پڑا سر بستر تمام رات
گیسو کی یاد اور شب تار ہجر کی
کالی بلا سوار تھی سر پر تمام رات
سرمہ لگا رہا ہے فسوں ساز آنکھ میں
جادو جگائے گا وہ فسوں گر تمام رات
بھر دیں ہیں ہجر یار نے رگ رگ میں بجلیاں
تڑپوں نہ شکل برق میں کیونکر تمام رات
تھی یاد میں جو ساقیٔ کوثر کی چشم مست
پیتا رہا ہوں بادۂ اطہر تمام رات
سجدہ میں شکر کا کروں اے بدرؔ وقت صبح
دولت جو وصل کی ہو میسر تمام رات
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.