کیا کہوں دل تو گرفتار بلا ہے اب تک
کیا کہوں دل تو گرفتار بلا ہے اب تک
کون دشمن ہے جو اس گھر میں چھپا ہے اب تک
کس کو الزام دوں اے بخت ستم گر تو بتا
پھول دے کر مجھے پتھر ہی ملا ہے اب تک
بند ہے باب اجابت تو کوئی کیا مانگے
اک مرا دستدعا ہے کہ اٹھا ہے اب تک
کون ہوں یہ نہیں معلوم مگر ہوں موجود
اتنی ہی بات کا ادراک ہوا ہے اب تک
خار تو خار ہے کیوں اس کو اٹھایا میں نے
اپنے ہی دل کی مروت سے گلہ ہے اب تک
ہو گئے مجھ سے جدا سارے رفیقان سفر
اک فقط درد ہے پہلو سے لگا ہے اب تک
کوئی بدلا نہیں اس دور خرد میں احمدؔ
ایک میں ہوں کہ جسے پاس وفا ہے اب تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.