کیا کہوں حسرت دیدار نے کیا کیا کھینچا
کیا کہوں حسرت دیدار نے کیا کیا کھینچا
کبھی دامن ترا کھینچا کبھی پردا کھینچا
نقش امید مرے شوق نے الٹا کھینچا
مجھ سے کھنچتے ہی گئے وہ انہیں جتنا کھینچا
وہ ترے دل میں ہماری بھی جگہ کر دے گا
جس نے اس آنکھ کے تل میں ترا نقشا کھینچا
خواب اس دل پہ تری آنکھ نے ڈورے ڈالے
خوب کاجل نے تری آنکھ میں ڈورا کھینچا
تان لیں دونوں بھویں ڈال کے نظریں اس نے
تیر چھوڑے تو کمانوں نے بھی چلا کھینچا
ضبط فریاد سے مضطرؔ مری سانسیں الجھیں
رسم فریاد نے اوپر کو کلیجا کھینچا
- کتاب : Khirman (Part-11) (Pg. 66)
- Author : Muztar Khairabadi
- مطبع : Javed Akhtar (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.