کیا کہوں عشق میں کیا کیا نہ ہوا کیا ہوگا
کیا کہوں عشق میں کیا کیا نہ ہوا کیا ہوگا
محمد لطف الدین خان لطف
MORE BYمحمد لطف الدین خان لطف
کیا کہوں عشق میں کیا کیا نہ ہوا کیا ہوگا
آج زندہ ہوں تو کیا کل مجھے مرنا ہوگا
مجھ کو عادت کے لئے چاہئے دنیا میں جحیم
آتشیں رخ کے مقابل مجھے رہنا ہوگا
خواہش محفل جاناں دل ناداں ہے عبث
کہ یقیں ہے کہ وہاں مجمع اعدا ہوگا
راز الفت نہ چھپائے گا یہ چھپنا تیرا
پردہ در خود یہی اک دن ترا پردا ہوگا
بے وفا لطفؔ سہی غیر وفادار بجا
اس سے انکار کسے ہے بہت اچھا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.