کیا کہوں کیسے کرشمے دیکھے
میں نے آواز کے سائے دیکھے
میری ہجرت ہی نہ لکھی ہو کہیں
میں نے خوابوں میں پرندے دیکھے
تیری آنکھوں میں تھے جگنو رقصاں
اپنی پلکوں پہ ستارے دیکھے
میں نے جاتے ہوئے دیکھا تجھ کو
تجھ کو تکتے ہوئے رستے دیکھے
جن کی پلکوں پہ صحیفے اتریں
میں نے کچھ ایسے بھی چہرے دیکھے
وصل والوں کی اذیت دیکھی
ہجر والوں کے سلیقے دیکھے
مسکراہٹ نہیں دیکھی میری
تو نے بس پاؤں میں چھالے دیکھے
جس نے ماتھے پہ رکھی ہوں آنکھیں
وہ کوئی آدمی کیسے دیکھے
جس نے دیکھا نہ ہو درویش صفیؔ
وہ مرے گھر کبھی آئے دیکھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.