کیا کہوں خاموش دریا سے میں پانی کے لیے
کیا کہوں خاموش دریا سے میں پانی کے لیے
موج ہی راضی نہیں کوئی روانی کے لیے
لگ گئے رنگ ہنر سب ایک ہی تصویر میں
پھر کوئی صورت نہ نکلی نقش ثانی کے لیے
سوچتا ہوں میں بھی دیکھوں دل کے آئینے میں اب
کتنی گنجائش ہے عکس کامرانی کے لیے
کوئی گر پوچھے تو کیا بتلائیے جاتے ہوئے
ہم نے تو کچھ بھی نہیں چھوڑا نشانی کے لیے
سامنے اس شعلہ رو کے جل سکے کس کا چراغ
چاند سورج بھی ہیں جس کی پاسبانی کے لیے
- کتاب : غبار حیرانی (Pg. 47)
- Author : احمد محفوظ
- مطبع : ایم۔آر پبلی کیشنز (2022)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.