کیا کہوں کتنی اذیت سے نکالی گئی شب
کیا کہوں کتنی اذیت سے نکالی گئی شب
ہاں یہی شب یہ مری ہجر بنا لی گئی شب
پہلے ظلمت کا پرستار بنایا گیا میں
اور پھر میری نگاہوں سے اٹھا لی گئی شب
رات بھر فتح وہ کرتی رہی اجیاروں کو
صبح دم اپنے اندھیروں سے بھی خالی گئی شب
تا سدا مجھ میں رہیں چاند ستارے روشن
میری مٹی میں طبیعت سے ملا لی گئی شب
ختم ہوتا ہی نہیں سلسلہ تنہائی کا
جانے کس درجہ مسافت میں ہے ڈھالی گئی شب
فصل مقصود تھی صارمؔ ہمیں سورج کی جہاں
حیف ہے ان ہی زمینوں پہ اگا لی گئی شب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.