کیا کہوں کیا حصول ہستی ہے
کیا کہوں کیا حصول ہستی ہے
روح قید بلا میں پھنستی ہے
زرد روئی سے زعفراں ہوں میں
خلق ہستی پہ میرے ہنستی ہے
نہیں جس دل میں داغ عشق بتاں
بخدا بے چراغ بستی ہے
جھکتے ہیں جو نجیب ہوتے ہیں
سچ ہے تیغ اصیل کستی ہے
یاد اس کاکل پریشاں کی
رات بھر بن کے سانپ ڈستی ہے
مست و مجذوب میں نہیں کچھ فرق
مے پرستی خدا پرستی ہے
ایک بوتل تو لے کے آ ساقی
جان مے خواروں کی ترستی ہے
ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا ہے گلشن میں
دھیمی دھیمی گھٹا برستی ہے
دود دل سے ہے رو سیاہ فلک
آہ گردوں کا منہ جھلستی ہے
نیستی کا مزا نہیں ملتا
باقیؔ جب تک کہ اپنی ہستی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.