کیا کہوں میں کہ یوں ہوا نہ ہوا
کیا کہوں میں کہ یوں ہوا نہ ہوا
کیا سے کیا ہو گیا ہے کیا نہ ہوا
کھویا جاتا تھا فائدہ نہ ہوا
ہم نشیں بھی غم آشنا نہ ہوا
نقش پائے خیال شوق بدست
منزل رنگ کو روانہ ہوا
دل ہوا خوں وہ آئیں بات نہیں
آج ہی گھر میں بوریا نہ ہوا
کچھ چلی ہے طلوع صبح کی رات
گردش دم کا ماجرا نہ ہوا
ان پہاڑوں کو چیرتی ہے نگاہ
کوئی اس تک ہی راستہ نہ ہوا
داغ چہرے پہ دل کے آیا ہے
کون کہتا ہے آئنہ نہ ہوا
گھپ اندھیرے میں روشنی کیسی
سامنے ہیں وہ سامنا نہ ہوا
یہ شرر بار آسماں ناظرؔ
لوگ کہتے ہیں رہنما نہ ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.