کیا کم ہے یہ بھی وعدۂ فردا کیا تو ہے
کیا کم ہے یہ بھی وعدۂ فردا کیا تو ہے
آئے نہ آئے اس نے مرا دل رکھا تو ہے
دل خون ہو گیا ہے مگر رائیگاں نہیں
روشن مرے لہو سے چراغ وفا تو ہے
بے ناخدا بھی پار اترتی ہیں کشتیاں
وہ جن کا ناخدا نہیں ان کا خدا تو ہے
وہ اس کا مسکرا کے مرا حال پوچھنا
اک حادثہ سہی سر راہے ہوا تو ہے
اے رہروان راہ محبت چلے چلو
منزل کا کیا ملے نہ ملے راستہ تو ہے
حالات سازگار نہیں ہیں تو کیا ہوا
طوفان ناگزیر سہی حوصلہ تو ہے
ہر دور سے ہے بزمؔ عبارت مری غزل
دیکھا نہیں جو دور وہ آخر پڑھا تو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.