کیا کرے کوئی چارہ گر یارو
کیا کرے کوئی چارہ گر یارو
ہر اثر جب ہو بے اثر یارو
ہم سمجھتے ہیں زیست میں ہم نے
زخم کھائے ہیں کس قدر یارو
اس سے پہلے کہ بجلیاں پھونکیں
پھونک دو بجلیوں کے گھر یارو
سرفرازی ہمیں نہ مل پاتی
ہم نہ چڑھتے جو دار پر یارو
بچ سکیں گے کہاں پڑوسی بھی
جل تو جائے گا میرا گھر یارو
فیصلہ ہو چکا جو ہونا تھا
اب یہ کیا ہے اگر مگر یارو
تم کو منزل کبھی نہ مل پاتی
ہم نہ بنتے جو راہ بر یارو
تم ہی منصف ہو فیصلہ کر دو
پیش ہیں زیر اور زبر یارو
بے رخی ہم سے آخرش کب تک
اب تو ہم پر بھی اک نظر یارو
ہم سزاوار ہر سزا یوں ہیں
بن سکے ہم نہ خود نگر یارو
آئنہ کر گئے ہیں حیرتؔ کو
حضرت ابرؔ اور قمرؔ یارو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.